اشاعتیں

لب پہ لیکن کوئی فریاد نہیں

نظم (کالج سے گریجوایٹ ہوتے ہوئے )

تیرے بیمار کا اب اور ٹھکانا کیا ہے؟

یہ اہتمام , یہ جشنِ گمانِ آزادی

ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے

میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا

میرا دل تیرا استعارہ ہے