میرا دل تیرا استعارہ ہے

میں نے جب بھی تجھے پکارا ہے
تیرا بندہ کبھی نہ ہارا ہے

عمر گزری مری گناہوں میں
میرا ماضی بنا خسارہ ہے

میری رگ رگ ہے ورد میں مصروف
میرا دل تیرا استعارہ ہے

!طور سے دور بہت ہوں یا رب
مجھ کو مطلوب اک نظارہ ہے

دل تمنا سے خالی ہے مریم
اس میں موجود اک اشارہ ہے

فروری 2016



تبصرے

مشہور اشاعتیں