ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے


حُسن کی وہ اِک جھلک جو پردۂ محمل میں ہے

حُسن ایسا نہ کبھی دیکھا مہِ کامل میں ہے

 

عمر ساری چلتی جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!

ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟

 

تخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے

یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے

 

جو صنم کل تھا تراشا وہ خُدا بن بیٹھا آج

زندگی آزر کی اب تَو , ہاں! بہت مشکل میں ہے

 

مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام

"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"

 

تُو ہی تُو ہے ہر طرف اور اک تِرا ہی ہے خیال

بس یہی ہے سب سے اُولٰی, جو مِرے حاصل میں ہے

 

اگست 2016



تبصرے

مشہور اشاعتیں